علی گڑھ 15اکتوبر(ایس اونیوز ؍آئی این ایس انڈیا)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آج ملک اور بیرونی ممالک سے بڑی تعداد میں سابق طلبأ الیومنائی میٹ۔2016میں شامل ہوئے اور اپنی قدیم یادوں کو تازہ کرتے ہوئے اپنے تجربات سے بھی روشناس کرایا۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کینیڈی ہال میں اے ایم یو الیومنائی افیئرس کمیٹی کے زیرِ اہتمام منعقدہ عظیم الشان تقریب کا افتتاح کرتے ہوئے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ(ریٹائرڈ) نے کہا کہ اے ایم یو کے تعلیمی اور تعمیری فروغ میں سابق طلبأ نے اہم رول ادا کیا ہے اور اس کی حالیہ مثال اے ایم یو کے دو سابق طلبأ ڈاکٹر فرینک ا سلام اور مسٹر ندیم ترین ہیں جنہوں نے اس ادارہ کو اقامتی ہال اور شعبہ کی تعمیر کے لئے بڑی رقم مہیا کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں مقیم سابق طلبأ کی مدد سے61اسمارٹ کلاس روم تعمیر ہوچکے ہیں اور انہوں نے اس ادارہ میں ایک سو اسمارٹ کلاس رومس کی تعمیر کی یقین دہانی کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں تعمیراتی کام برق رفتاری سے جاری ہیں اور کیمپس کو مکمل طور پر خوبصورت بنایا جارہا ہے اور جلد ہی یونیورسٹی کی جامع مسجد میں مکّہ کی مسجد الحرام کی طرز پر کینوپی لگوائی جائے گی۔وائس چانسلر نے کہا کہ اے ایم یو میں اعلیٰ معیاری تحقیقی کام ہو رہا ہے جس کے تحت اے ایم یو کو گنگا جمنا صفائی پروجیکٹ حاصل ہو چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اے ایم یو کے سائنسداں سولر انرجی، نینو ٹیکنالوجی اور سمندری پانی کو غیر تیزابی بنانے کے پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں۔ وائس چانسلر نے بتایا کہ اے ایم یو کے چانسلر سیدنا مفدل سیف الدین کے گذشتہ جلسۂ تقسیمِ اسناد میں کئے گئے اعلان کے مطابق یونیورسٹی کو ایک ہزار کمپیوٹر مہیا کرائے گئے ہیں اور ایس ٹی ایس اسکول( منٹو سرکل) کی تزئین کاری کے لئے بھی رقم مہیا کرائی ہے۔ وائس چانسلر نے بتایا کہ اے ایم یوتعلیم کے میدان میں بھی مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور یو کے ٹائمس ہائر ایجوکیشن نے اے ایم یو کو ملک میں دوسری رینکنگ دی ہے۔انہوں نے بتایاکہ ان کے دور میں550اساتذہ کی نئی تقرریاں اور750اساتذہ کی ترقیاں عمل میں آئی ہیں۔پرو وائس چانسلر برگیڈیئر سید احمد علی( ریٹائرڈ) نے کہا کہ الیومنائی ہمارے طلبأ کے لئے ترغیب کا باعث ہیں اور ان کی اپنی ادارہ سے قلبی وابستگی ہے۔انہوں نے سابق طلبأ سے کہا کہ وہ یونیورسٹی میں ہو رہے ترقیاتی کاموں کا جائزہ ضرور لیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ سابق طلبأ یہاں زیرِ تعلیم طلبأ کی اپنے تجربات سے نہ صرف رہنمائی کریں گے بلکہ انہیں روزگار کے بہتر مواقع مہیا کرانے میں بھی تعاون پیش کریں گے۔مہمانِ خصوصی اورین ہائیڈرو کاربنس، چینئی کے مینیجنگ ڈائرکٹر اور چیئرمین مسٹر رضوان احمد نے کہا کہ ان کی یونیورسٹی میں30سال بعد آمد ہوئی ہے اور انہیں کیمپس میں ہونے والی ترقیات کو دیکھ کر کافی مسرت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنا ان کے لئے ایک نادر تجربہ تھا اور وہ اس ادارہ کے ہمیشہ قرض دار رہیں گے جس نے ان کو خود کفیل، محنتی اور ڈسپلنڈ بنایا۔مسٹر احمد نے کہا کہ اس یونیورسٹی نے خان عبدالغفار اور ڈاکٹر ذاکر حسین جیسے بھارت رتن پیدا کئے ہیں۔انہوں نے طلبأ سے کہا کہ وہ یہاں تشریف لائے معزز سابق طلبأ کی قربت سے فائدہ اٹھائیں اور ان سے ان کی زندگی کے تجربات اور بہتر مستقبل سازی کے تعلق سے معلومات حاصل کریں۔اعزازی مہمان معروف فلم ساز اور ہدایت کار مسٹر انوبھو سنہا نے کہا کہ طلبأ کو اپنے مستقبل کی تعمیر کے تئیں بیدار رہنا چاہئے اور اس میدان کو اپنا کیریئر بنانا چاہئے جس میں ان کی دلچسپی ہو۔انہوں نے کہا کہ جب آپ اپنی دلچسپی کے میدان میں کامیابی حاصل کرتے ہیں تو دولت بھی اپنے آپ آجاتی ہے۔مسٹر سنہا نے کہا کہ اے ایم یو کو مخالفین اور منفی تشہیر سے گھبرانا نہیں چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ موجودہ حالات میں کچھ لوگ اے ایم یو کی شبیہہ کو مسخ کرنے کی سازش کر رہے ہوں لیکن اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ایسے عناصر کو جواب اپنی کامیابی اور تعلیم کے میدان میں قائدانہ رول ادا کرکے دیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ اس بات پر اپنی توجہ مرکوز کریں کہ اس یونیورسٹی سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ڈاکٹر، انجینئر اور انتظامی افسران پیدا ہوں۔ایک دیگر اعزازی مہمان جنرل موٹرس، پونہ کے گلوبل پرچیزنگ اینڈ سپلائی چین کے وائس پریسیڈنٹ مسٹر ممشاد احمد نے کہا کہ طلبأ کو اپنے کیریئر کی تعمیرکے تئیں سنجیدہ ہونا چاہئے اور اپنی صلاحیت پر اعتماد کرتے ہوئے اس تعلق سے صحیح فیصلہ کرنا چاہئے۔انہوں نے طلبأ سے کہا کہ وہ سخت محنت کریں اور اپنے مستقبل کی تعمیر کے تعلق سے بیدار رہیں۔مسٹر ممشاد نے کہا کہ اے ایم یو کا نام خود میں ایک برانڈ بن چکا ہے اور یہاں کے طلبأ ادارہ کے نام کو مزید بلندیاں بخشنے میں معاون ہوسکتے ہیں۔اپنے دورِ طالب علمی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے اسی کیمپس میں رہتے ہوئے زندگی کے مکمل فروغ کا درس لیا اور بہتر تعلیم حاصل کی۔ہونڈا کارس انڈیا لمیٹیڈ، گریٹر نوئیڈا کے وائس پریسیڈنٹ اور آپریٹنگ ہیڈ مسٹر ہلال ایثار جو اعزازی مہمان کی حیثیت سے خطاب کر رہے تھے، نے کہا کہ وہ مصروفیت کے باعث گذشتہ سال الیومنائی میٹ میں حصہ نہیں لے سکے جس کا انہیں افسوس ہے لیکن آج اس جلسہ میں موجود رہنے پر انہیں مسرت ہو رہی ہے۔انہوں نے طلبأ سے کہا کہ وہ تین ’’ٹی‘‘ ٹیلینٹ، ٹائم اور ٹریژر کے علاوہ تعلیم، تہذیب اور تربیت پر بھی خصوصی توجہ مبذول کریں۔کوکیلا بین دھیرو بھائی امبانی ہاسپیٹل اینڈ میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ، ممبئی کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر قاضی غزوان احمدنے بحیثیت اعزازی مہمان کہا کہ الیومنائی میٹ کے انعقاد کا مقصد صرف یہ نہیں ہے کہ گزرے وقت کو یاد کیا جائے بلکہ اس کا اصل مقصد یہ ہے کہ مادرِ درس گاہ کے ساتھ دورِ حاضر میں اپنے رشتوں کو مضبوط کیا جائے اور اس کی ترقی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے اے ایم یو سے جو کچھ بھی حاصل کیا ہے اس کی قیمت کسی بھی طرح ادا نہیں کی جاسکتی انہوں نے کہا کہ اے ایم یو نے انہیں سخت محنت کا درس دیا۔اس موقعہ پر امریکہ میں مقیم سابق طالب علم نیوکلیئر انجینئر مسٹر تنویز سلیم کی کتاب’’ اے ہاٹ سمر ڈے ان گورکھپور‘‘ اور پروفیسر ایس ضیاء الرحمن کے ترتیب کردہ الیومنائی میٹ کے یادگاری مجلہ کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ افتتاحی اجلاس کے آخر میں امریکہ سے آئے مسٹر منظور غوری نے یونیورسٹی کی جامع مسجد کے تحفظ اور تزئین کاری کے لئے60لاکھ روپیہ اور ڈاکٹر بروکلین کالج، امریکہ کی ڈاکٹر شاہین عثمانی نے کالجوں کے قیام کے لئے25ہزار امریکی ڈالر کا تعاون پیش کیا۔الیومنائی افیئرس کمیٹی کے صدر پروفیسر سہیل صابر نے مہمانان کا خیر مقدم کرتے ہوئے الیومنائی میٹ کے انعقاد کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر ایف ایس شیرانی نے نظامت کے فرائض انجام دئے اور اے ایم یو رجسٹرار پروفیسر جاوید اختر نے مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔